جیل میں ملاقات کے لئے آئی محبوبہ کے بوسے سے قیدی جان کی بازی ہار گیا، ایسا واقعہ کہ پولیس نے بھی تصور نہ کیا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے

جیل میں ملاقات کے لئے آئی محبوبہ کے بوسے سے قیدی جان کی بازی ہار گیا، ایسا واقعہ کہ پولیس نے بھی تصور نہ کیا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے

جیل میں ملاقات کے لئے آئی محبوبہ کے بوسے سے قیدی جان کی بازی ہار گیا، ایسا واقعہ کہ پولیس نے بھی تصور نہ کیا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے



نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں ایک لڑکی اپنے جیل میں قید بوائے فرینڈ سے ملاقات کے لیے گئی جہاں دونوں نے ایک دوسرے کو طویل بوسہ دیا اور اس بوسے کی وجہ سے قیدی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آ گیا کہ کوئی تصور بھی نہ کر سکتا تھا۔خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میلیسااین بلیئر نامی یہ لڑکی اپنے محبوب انتھونی پوویل سے ملاقات کرنے امریکی ریاست اوریگن کی ایک جیل میں گئی جہاں ملاقات کے آخر میں دونوں نے ایک دوسرے کا بوسہ لیا۔درحقیقت میلیسا اپنے منہ میں نشہ آور دوا ’میتھاڈرین ‘ کی 7پوٹلیاں رکھ کر آئی تھی جو بوسے کی آڑ میں
وہ انتھونی کے منہ میں منتقل کر رہی۔ انتھونی نے یہ پوٹلیاں اپنے معدے میں اتار لی لیکن اس کی بدقسمتی کہ اس کے پیٹ میں دو پوٹلیاں پھٹ گئی اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ 41سالہ انتھونی ایک شخص کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ یہ واقعہ گزشتہ سال پیش آیا تھا جس کے بعد میلیسا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اب اسے 2سال قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
خواتین گنجے مردوں کو پسند کرتی ہیں یا نہیں؟ ہر لڑکا ضرور پڑھ لے

خواتین گنجے مردوں کو پسند کرتی ہیں یا نہیں؟ ہر لڑکا ضرور پڑھ لے

خواتین گنجے مردوں کو پسند کرتی ہیں یا نہیں؟ ہر لڑکا ضرور پڑھ لے




گنجے مردوں کی ہمہ وقت کوشش ہوتی ہے کہ کسی خاتون کی نظر ان کے گنج پر نا پڑ جائے۔ بس اسی کوشش میں وہ کچھ مضحکہ خیز حرکتیں بھی کر بیٹھتے ہیں، جن کا فائدے کی بجائے انہیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ ریڈٹ پر خواتین نے مردوں کی ناپسندیدہ حرکتوں کا انکشاف کرتے ہوئے اس راز سے بھی پردہ اٹھایا ہے کہ گنجے مردوں کی گنج چھپانے کی کوشش انہیں بالکل پسند نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ گنج اتنی بھی بری چیز نہیں، بس گنجے مرد تو بلاوجہ ہی گھبرائے رہتے ہیں۔ اگر وہ گنج چھپانے کی بجائے گنج دکھانے کی عادت اپنا لیں تو پھر دیکھیں کہ خواتین کیسے ان کی جانب مائل ہوتی ہیں۔
خواتین نے گنجے مردوں کو مفید مشورے دیتے ہوئے کہا ہے کہ”اگر آپ گنجے ہیں تو اپنی گنج چھپانے کی کوشش نہ کریں۔ سر پر ٹوپی پہن لینا یا اطراف کے بالوں کو گھما کر گنج چھپانے کی کوشش کرنا خواتین کو انتہائی ناگوار گزرتا ہے۔ وہ ایسے جعلسازوں کو بہت ناپسند کرتی ہیں۔ خود پر بھروسہ کیجئے اور اپنی گنج کو اعتماد کے ساتھ خواتین کے سامنے پیش کیجئے، کیونکہ خواتین کی بہت بڑی تعداد گنجے مردوں کو پسند کرتی ہے۔
وہ گاؤں جہاں لوگوں نے قبرستان میں قبریں کھول کر مردے باہر نکال ڈالے، لیکن کیوں؟ وجہ جان کر آپ بھی کانپ اٹھیں گے

وہ گاؤں جہاں لوگوں نے قبرستان میں قبریں کھول کر مردے باہر نکال ڈالے، لیکن کیوں؟ وجہ جان کر آپ بھی کانپ اٹھیں گے

وہ گاؤں جہاں لوگوں نے قبرستان میں قبریں کھول کر مردے باہر نکال ڈالے، لیکن کیوں؟ وجہ جان کر آپ بھی کانپ اٹھیں گے




کیپ ٹاؤن (مانیترنگ ڈیسک)کسی ذی ہوش انسان کے لئے انسانی گوشت کھانے کا تصور ہی دل دہلا دینے والا ہے لیکن جنوبی افریقہ کے ایک گاؤں کے باسیوں پر نجانے کیسا جنون سوار ہوا کہ انہوں نے صرف زندہ ہی نہیں بلکہ مرے ہوئے انسانوں کو بھی قبروں سے نکال کر ان کا گوشت کھانا شروع کر دیا. میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ایسیگوڈل وینی گاؤں کے سینکڑوں افراد یہ بھیانک کام ایک عرصے سے کر رہے تھے. ان کی حیوانیت کا انکشاف اس وقت سامنے آیا جب ان میں سے ایک دیہاتی آدم خوری سے اکتا کر پولیس کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگا ”اب مجھے انسانی گوشت کھانے میں مزہ نہیں آتا. میں یہ کام مزید جاری نہیں رکھ سکتا. میں مردہ گوشت کھا کھا کر تھک چکا ہوں.“ اس نے کٹی ہوئی انسانی ٹانگ اور ہاتھ بھی اہلکاروں کے حوالے کیا. پولیس نے جب اس شخص کے گھر کی تلاشی لی تو ایک کمرے سے مزید انسانی اعضاءبھی برآمد ہوئے. اسی طرح ایک اور مکان سے کٹے ہوئے آٹھ انسانی کان اور دیگر اعضاءبرآمد ہوئے.جب اس معاملے کی مزید تحقیق کی گئیتو معلوم ہوا کہ 971 نفوس پر مشتمل گاؤں میں سے
تقریباً ایک تہائی ایسے تھے جو قبروں سے مردے نکال کر ان کا گوشت کھارہے تھے اور بعض اوقات زندہ انسانوں کو بھی پکڑ کر مار دیتے تھے تا کہ ان کا گوشت کھا سکیں. گرفتار ہونے والوں میں سے تین نوجوانوں نے بتایا کہ انہوں نے چند دن پہلے ایک خاتون کو اغواءکرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، اور پھر اس کے جسم کے ٹکڑے کئے اور اس کا گوشت پکا کر کھا لیا تھا.لرزہ خیز انکشافات سامنے آنے کے بعد پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضاءہے. پولیس اس معاملے کی مزید تحقیق کر رہی ہے، لیکن تاحال یہ کہنا مشکل ہے کہ گاؤں والے اب تک کتنے زندہ یا مردہ انسانوں کا گوشت کھا چکے ہیں.
بیٹھے بیٹھے موت پا جانے والے اس شخص کی لاش 75سال بعد نکالی گئی ۔۔ سائنسدانوں نے جب اسے ہاتھ لگایا تو حیرت سے اچھل پڑے ۔۔ ایساخوفناک انکشاف جو ا�

بیٹھے بیٹھے موت پا جانے والے اس شخص کی لاش 75سال بعد نکالی گئی ۔۔ سائنسدانوں نے جب اسے ہاتھ لگایا تو حیرت سے اچھل پڑے ۔۔ ایساخوفناک انکشاف جو ا�

بیٹھے بیٹھے موت پا جانے والے اس شخص کی لاش 75سال بعد نکالی گئی ۔۔ سائنسدانوں نے جب اسے ہاتھ لگایا تو حیرت سے اچھل پڑے ۔۔ ایساخوفناک انکشاف جو ا�




اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)روس میں ایک بدھ راہب کی موت تقریباً 75 سال قبل ہوئی۔ اس نے موت سے قبل اپنے چیلوں کو نصیحت کر دی تھی کہ نصف صدی بعد اس کی لاش کو دوبارہ نکالیں اور دیکھیں وہ کس حال میں ہے۔داشی دورزو ایتی گلوف نامی راہب کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو دیودار کی لکڑی سے بنے ڈبے کے اندر آلتی پالتی پوزیشن میں بٹھا کر دفن کردیا گیا۔ اگرچہ وصیت کے مطابق اسے 50 سال بعد دوبارہ نکالا جانا تھا لیکن بعدازاں کچھ مذہبی وجوہات کی بناءپر اس کی لاش نکالنے میں 75 سال کا عرصہ گزرگیا، لیکن جب لکڑی کے ڈبے سے لاش نکالی گئی تو ہر کوئی دیکھتا ہی رہ گیا۔ ویب سائٹ وائرل نووا کے مطابق جب 75 سال مکمل ہونے پر ایتی گلوف کی لاش کو نکالا گیا تووہ ابھی بھی اسی طرح آلتی پالتی پوزیشن میں بیٹھا تھا
اور اس کی لاش حیرت انگیز حد تک محفوظ تھی۔ لاش نکالنے والے ماہرین اس کی جلد کو چھو کر سخت حیرت میں مبتلاءتھے کیونکہ یہ اب بھی نرم محسوس ہو رہی تھی۔ بدھ راہب کے چیلوں کا بھی کہنا ہے کہ جب اس کی لاش کو لکڑی کے ڈبے سے نکالا گیا تو وہ اسی طرح آلتی پالتی مارے بیٹھا رہا اور اس کی جلد کا گوشت نرم نظر آتا تھا۔ ایتی گلوف کی لاش کا یہ عجوبہ اب بھی روس کے آئیوول گلیس کائی ڈاسٹن بدھسٹ مندر میں موجود ہے۔ اس لاش کو نکالے ہوئے بھی 15 سال گزرگئے ہیں اور اگرچہ اسے محفوظ کرنے کیلئے کوئی اضافی چیز استعمال نہیں کی گئی لیکن یہ اب بھی کافی اچھی حالت میں ہے۔
کسی اجنبی کے چہرے کی طرف 3سیکنڈ سے زائد نہ دیکھیں کیونکہ۔۔۔ سائنسدانوں نے ایسی وجہ بتادی کہ جان کر آپ بھی اس پر عمل کریں گے

کسی اجنبی کے چہرے کی طرف 3سیکنڈ سے زائد نہ دیکھیں کیونکہ۔۔۔ سائنسدانوں نے ایسی وجہ بتادی کہ جان کر آپ بھی اس پر عمل کریں گے

کسی اجنبی کے چہرے کی طرف 3سیکنڈ سے زائد نہ دیکھیں کیونکہ۔۔۔ سائنسدانوں نے ایسی وجہ بتادی کہ جان کر آپ بھی اس پر عمل کریں گے



اگر آپ کسی کی طرف دیکھتے ہیں تو کبھی بھی 3.3سیکنڈ سے زیادہ نہ دیکھیں کیونکہ اس طرح دوسرے شخص کو کافی عجیب لگ سکتا ہےبرطانیہ میں 500افراد پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اوپر بتائے گئے وقت سے کم یا زیادہ کسی دوسرے کی طرف دیکھنے سے اسے اچھا نہیں لگے گا۔تحقیق میں دیکھا گیا کہ اگر کسی کے چہرے پر تین سیکنڈ سے زیادہ دیر تک نظر رکھی جائے تو اسے یہ بالکل اچھا نہیں لگتا اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات لوگ اس بات پر لڑبھی پڑتے ہیں۔

یونیورسٹی آف لندن کے نیکولا بینیٹی کاکہنا ہے کہ اگر آپ کسی سے بات کررہے ہوں تو اسکے چہرے کی طرف دیکھنے کی بجائے اس کی ناک پر نظر رکھیں یا باتوں کے دوران ایک آدھ بار ادھر اُدھر دیکھ لیں تاکہ اسے عجیب نہ لگے۔اگر آپ کسی اجنبی کی طرف دیکھیں تو زیادہ دیر تک اس کے چہرے پرنظر نہ رکھیں کہ یہ ایک غیر اخلاقی حرکت کہلائے گی۔
ہمیشہ کےلئے گھر سے چوہوں کا خاتمہ

ہمیشہ کےلئے گھر سے چوہوں کا خاتمہ

ہمیشہ کےلئے گھر سے چوہوں کا خاتمہ



ہر گھر چوہوں سے کبھی نہ کبھی ضرور متاثرہوتا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو ہم کئی نسخے آزماتے ہیں،آئیے آپ کو چوہوں سے نجات کے قدرتی طریقے بتاتے ہیں۔تمام اندرونی و بیرونی سوراخ بند کردیںآپ کو چاہیے کہ گھر کے اندر اور باہر کے تمام سوراخ بند کردیں،اگر بیرونی دروازے کے نیچے تھوڑی سے جگہ ہے تو اسے فوری طور پر بند کریں،کہیں سے دیوار ٹوٹی ہوئی ہے تو اسے بند کردیں۔غرض کہ کوئی بھی سوراخ کھلا نہ چھوڑیں کہ یہ چوہوں کو گھر میں داخل ہونے میں مدد کرتے ہیں۔گھر کو صاف رکھیں۔جاری ہے۔ آپ کو چاہیے کہ باورچی خانے یا کسی اور جگہ پر کھانے پینے کی کوئی چیز نہ چھوڑیں کہ چوہے ان کی جانب متوجہ ہوکر آپ کے گھرمیں داخل ہوجائیں گے۔تمام بچے کھچے کھانے کو کوڑے دان میں ڈالیں یا فریج میں محفوظ رکھیں۔کوڑا گھر سے دور رکھیں کوشش کریں کہ کوڑا کسی بھی صورت میں
گھر میں نہ رکھا جائے بلکہ موقع پاتے ہی اسے گھر سے دور رکھیں تا کہ چوہے گھر میں نہ آئیں پیپر منٹ تیل کا استعمالاس تیل کی خوشبو چوہوں کو اچھی نہیں لگتی لہذا اس کا استعمال کریں۔روئی میں اس تیل کے چند قطرے لگا کر اسے وہاں رکھیں جہاں سے چوہوں کا گھر میں داخل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔آپ چاہیں تو پیپرمنٹ کا پودا اپنے گھر میں رکھ سکتے ہیں،اس سے بھی چوہے گھر میں داخل نہیں ہوں گے۔الیکٹرانک مصنوعاتکچھ الیکٹرانک مصنوعات ایسی ہوتی ہیں جن کی آواز سے چوہے گھر میں داخل نہیں ہوتے لیکن یہ نسخہ تب تک کارگر ہے جب تک چوہے ان آوازوں سے مانوس نہیں ہوجاتے۔ چوہے کا ٹریپ لگائیں۔ آپ کو چاہیے کہ چوہے پکڑنے کے لئے ٹریپ کا استعمال کریں۔بازار میں ایسے ٹریپ بآسانی دستیاب ہیں جن سے آپ چوہوں کو جکڑ سکتے ہیں۔جانوروں کی مددآپ چاہیں تو گھر میں بلی یا کتا رکھ سکتے ہیں ۔ان جانوروں کی موجودگی میں چوہے گھر میں داخل ہونے سے گھبراتے ہیں۔
اہم شہر میں آسمان سے ایسی چیز برسنے لگی کہ کنگلے لوگ بھی لکھ پتی بن گئے ۔۔ آپ کو یہ چیز ملے تو ضائع مت کیجئے گا

اہم شہر میں آسمان سے ایسی چیز برسنے لگی کہ کنگلے لوگ بھی لکھ پتی بن گئے ۔۔ آپ کو یہ چیز ملے تو ضائع مت کیجئے گا

اہم شہر میں آسمان سے ایسی چیز برسنے لگی کہ کنگلے لوگ بھی لکھ پتی بن گئے ۔۔ آپ کو یہ چیز ملے تو ضائع مت کیجئے گا




اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )ترکی کے صوبے بنگول میں آسمان سے برسنے والے شہابی پتھر وہاں کے مکینوں کے لئے خوش بختی ثابت ہو رہے ہیں۔ ان شہابی پتھروں کی قیمت 60ڈالر فی گرام ہے۔ اور لوگ انہیں حاصل کرنے کےلئے
خاک چھانتے پھر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ڈیڑھ کلو گرام وزنی پتھر ایک 30سالہ شخص حسن بلدک کو مل گیا جو اب تک ملنے والے پتھروں میں سب سے زیادہ وزنی ہے اور یوں وہ شخص غریبی کی زندگی سے نکل کر مالا مال ہو چکا ہے
کراچی کی رہائشی خاتون نے 63کلو گرام وزنی قرآن حکیم تیار کر لیا ۔۔یہ قرآن حکیم کس چیز پر اور کس چیز سے تیار کیا گیا ہے ؟ جان کر ہر زبان سبحان ال

کراچی کی رہائشی خاتون نے 63کلو گرام وزنی قرآن حکیم تیار کر لیا ۔۔یہ قرآن حکیم کس چیز پر اور کس چیز سے تیار کیا گیا ہے ؟ جان کر ہر زبان سبحان ال

کراچی کی رہائشی خاتون نے 63کلو گرام وزنی قرآن حکیم تیار کر لیا ۔۔یہ قرآن حکیم کس چیز پر اور کس چیز سے تیار کیا گیا ہے ؟ جان کر ہر زبان سبحان ال


جگمگاتا سفید کاٹن کا کپڑا اور اس پر کالے اور سنہرے ریشم سے پروئے گئے نورانی الفاظ . 63کلو وزنی یہ کتاب کوئی عام کتاب نہیں بلکہ کلام ِ مقدس قرآن حکیم فرقان مجید ہے جسے اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی جناب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر تمام دنیا کی ہدایت کیلئے نازل فرمایا . .یہ مسلمانوں کیلئے سب سے محترم کتاب ہے . تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کی رہائشی کورنگی بلال کالونی کی زمرد خان نے سفید کاٹن کے کپڑے پر کالے اور سنہرے ریشم سے 63کلو وزنی قرآن پاک تیار کیا ہے . زمرد خان کی دن رات کی محنت کے بعد ساڑھے سات سال میں یہ قرآن حکیم تیار ہوا . زمرد کے گھر والے بتاتے ہیں کہ وہ فجر کی نماز پڑھ کے اپنا کام شروع کرتی اور عشا کی کی نماز تک کام جاری رہتا .
زمرد خان کا کہنا ہے کہ وہ کوئی بڑا کام کرنا چاہتی تھی جس کے بعد اچانک ان کے ذہن میں یہ ایک خیال آیا اور انہوں نے اس پر کام شروع کردیا . 63کلو وزنی اس قرآن حکیم کو 30سپاروں کی صورت میں تخلیق کیا گیا ہے . جگمگاتا سفید کاٹن کا کپڑا اور اس پر کالے اور سنہرے ریشم سے پروئے گئے نورانی الفاظ . 63کلو وزنی یہ کتاب کوئی عام کتاب نہیں بلکہ کلام ِ مقدس قرآن حکیم فرقان مجید ہے جسے اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی جناب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر تمام دنیا کی ہدایت کیلئے نازل فرمایا . قرآن حکیم سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں .یہ مسلمانوں کیلئے سب سے محترم کتاب ہے . تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کی
کیا آپ جانتے ہیں کہ مقابلہ حسن جیتنے والی حسینہ کو کیا انعام دیا جاتا ہے ؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ مقابلہ حسن جیتنے والی حسینہ کو کیا انعام دیا جاتا ہے ؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ مقابلہ حسن جیتنے والی حسینہ کو کیا انعام دیا جاتا ہے ؟ 




نیو یارک سٹی: ہر سال عالمی مقابلہ حسن منعقد کیا جاتا ہے اور جو حسینہ یہ تاج سر پر سجاتی ہے وہ ناصرف دنیا بھر میں شہرت کی اونچائیوں پر پہنچ جاتی ہے بلکہ اس پر دولت بھی برسنے لگتی ہے۔ مس ورلڈ کا اعزاز اپنے نام کرنے کے لیے دنیا بھر کی سیکڑوں حسین ترین دوشیزائیں مقابلے میں حصہ لیتی ہیں۔ جو بھی یہ تاج اپنے سر سجاتا ہے اسے ناصرف دنیا کی خوبصورت ترین دوشیزہ قرار دیا جاتا ہے بلکہ اس پر دولت اور شہرت بارش کی طرح برسنے لگتی ہے لیکن بہت ہی کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ مس ورلڈ منتخب ہونے کے بعد اسے انعام میں کیا کچھ ملتا ہے۔عالمی مقابلہ حسن جیتنے کے بعد سب سے قیمتی چیز وہ تاج ہوتا ہے جو اس کے سر سجایا جاتا ہے، تاج میں قیمتی ہیرے اور دیگر جواہرات جڑے ہوتے ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں صرف اس تاج کی قیمت ہی
5 سے 7 کروڑ روپے تک ہوتی ہے۔ عالمی مقابلہ حسن کے منتظمین کبھی بھی اول نمبر پر آنے والی دوشیزہ کو ملنے والی انعامی رقم ظاہر نہیں کرتے کیونکہ ہر سال یہ رقم تبدیل ہوتی رہتی ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ مس ورلڈ کو انعام میں ایک لاکھ ڈالر سے کم نقد رقم نہیں ملتی جو کہ پاکستانی کرنسی میں تقریباً ایک کروڑ روپے سے زیادہ بنتی ہیں۔ مس ورلڈ کو نقد انعام کے علاوہ ایک سال تک دنیا کے نامور ڈیزائنرز اپنے تیار کردہ ملبوسات اور زیورات بالکل مفت فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ انہیں دنیا کی صف اول کی کمپنیوں سے میک اپ کا سامان بھی ملتا ہے۔ دوسری جانب مس ورلڈ دنیا بھر میں ہونے والی اہم ترین سماجی، فلمی اور فیشن تقریبات میں بطور خاص مدعو ہوتی ہیں جس کا تمام خرچہ مختلف کمپنیاں اٹھاتی ہیں۔
آنکھوں کے رنگ کی تبدیلی، سرجری کا نیا طریقہ ایجاد

آنکھوں کے رنگ کی تبدیلی، سرجری کا نیا طریقہ ایجاد

آنکھوں کے رنگ کی تبدیلی، سرجری کا نیا طریقہ ایجاد




نیویارک (نیوز ڈیسک)مرد ہوں یا خواتین ہر کوئی آنکھوں کے رنگ تبدیل کرنے کا شوق رکھتا ہے اور وہ اپنے اس شوق کی تکمیل کیلئے وہ لینزوں کا سہارا لیتے ہیں۔ایسے لوگوں کیلئے خوشخبری یہ ہے کہ امریکی کمپنی نے ایک نئی لیزر سرجری ایجاد کی ہے جس کے ذریعے انسان اپنی آنکھوں کا رنگ نیلے رنگ میں تبدیل کرسکتا
ہے۔کیلی فورنیا میں مبنی اسٹروما میڈیکل نے کم سے کم 37 لوگوں کی مٹیالے رنگ کی آنکھوں کو نیلے رنگ میں تبدیل کیا ہے۔ اس سرجری میں لیزر کے ذریعے آنکھوں میں موجود آئرس کی سطح سے براو ¿ن میلانن کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ براو ¿ن میلانن کے بغیر روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے اور اسٹروما میں پھیل جاتی ہے جس کی مدد سے نیلا رنگ نمودار ہوتا ہے۔
برطانوی سفارتخانے میں بلی بھرتی

برطانوی سفارتخانے میں بلی بھرتی

برطانوی سفارتخانے میں بلی بھرتی



عمان (نیوز ڈیسک )عمان میں برطانوی سفارتخانے میں بلی کو بطورسفارتکاربھرتی کرلیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق لارنس نامی اس بلی کو اکتوبر میں ریسکیو کیا گیا تھا۔لارنس آف عمان کو اب چوہوں کے شکار کیلئے سفارت خانے کا حصہ بنا لیا گیا ہے ۔ بلی کو ’’چیف ماؤزر ‘‘ کا درجہ دیا گیا ہے ۔حکام کا یہ ماننا ہے کہ برطانیہ
میں جب اردن کی بات ہوتی تھی تو لوگوں کے ذہن میں صرف مشرق وسطیٰ کی کشیدگی کا خیال آتا تھا لیکن اب لارنس کی بات ہوگی
ایڈونچر کے شوقین نوجوانوں کا پارکر رننگ کا مظاہرہ

ایڈونچر کے شوقین نوجوانوں کا پارکر رننگ کا مظاہرہ

ایڈونچر کے شوقین نوجوانوں کا پارکر رننگ کا مظاہرہ



اسلام آباد (نیوز ڈیسک)یوں تو دنیا میں کرتب بازی کے شوقین منچلوں کی کمی نہیں لیکن ان میں سے کچھ نوجوان ایسے شاندار اسٹنٹ پیش کرتے ہیں کہ دیکھنے والے بھی دنگ رہ جاتے ہیں۔ویڈیو میں نظر آنے والے ان نوجوانوں کو ہی دیکھ لیں جو فری رننگ کرتے ہوئے کرتب بازی کا شاندار
مظاہرہ کر رہے ہے۔فلسطینی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے کرتب بازی کیلئے سویڈن کا انتخاب کیا اور اونچے نیچے مقامات پر نہ صرف فری رننگ کا شاندار مظاہرہ کیا بلکہ اس دوران کئی فٹ اونچائی سے قلابای کھانے سمیت ایسے شاندار اسٹنٹ پیش کئے کہ راہ چلتے لوگ بھی متوجہ ہو گئے اور نوجوانوں کے شوق اور مہارت کی خوب دادی ۔
پاک بھارت ایٹمی جنگ کے امکانات،، امریکہ نے اہم نشاندہی کر ڈالی

پاک بھارت ایٹمی جنگ کے امکانات،، امریکہ نے اہم نشاندہی کر ڈالی

پاک بھارت ایٹمی جنگ کے امکانات،، امریکہ نے اہم نشاندہی کر ڈالی





واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک)واشنگٹن میں ایک معتبر تھنک ٹینک دی اٹلانٹک کونسل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کے امکانات نہیں ہیں۔اٹلانٹک کونسل نے نئی دہلی، اسلام آباد اور بیجنگ میں کئی سیمینار منعقد کرتے ہوئے اپنی رپورٹ مرتب کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان اجلاس میں شرکت کرنے والے جنوبی ایشیا کے حالات کے ماہرین ذرائع ابلاغ اور پالیسی کانفرنسز کے دوران ایٹمی جنگ کے ابھرتے ہوئے خدشات کے حوالے سے مثبت دکھائی دیئے۔ماہرین کا کہنا ہےکہ چین اور بھارت جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سردمہری رہنے کے باوجود تینوں ممالک بین الاقوامی نظام کے اسٹیک ہولڈرز ہیں جبکہ تینوں ہی کثیر جہتی ادارے اور معاشی نظام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ان کانفرنسز میں شریک ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت اقوامِ عالم کی صورتحال جنگ عظیم اول یا پہلے ایٹمی دور سے پہلے کی صورتحال سے بہت مختلف ہے۔اسی تناظر میں
ماہرین کا ماننا ہے کہ ایٹمی جنگ کے خطرے کا ابہام حقائق کی بنیاد پر پورا نہیں اترتا یا کم از کم اس وقت تو بالکل نہیں جب ان حقائق کو ان کے اصل تناظر میں دیکھا جائے۔رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ خطے کے استحکام کو بڑے اور جدید ایٹمی ہتھیاروں سے خطرہ لاحق نہیں ہے لیکن ان ہتھیاروں کی نگرانی پر مامور اداروں کا مستحکم رہنا انتہائی ضروری ہے۔تاہم ماہرین نے چین اور بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحانہ قوم پرستی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اس کی وجہ سے تصور کی جانے والی تباہ کن لڑائی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ جنوبی ایشیا میں ہے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازعات کی وجہ سے تعلقات گشیدہ ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے ٹیکٹکل جوہری ہتھیار بنا لیے ہیں تاہم اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ پاکستان کے پاس یہ ہتھیار تیار حالت میں ہیں۔تاہم اس رپورٹ میں ایک مثبت پہلو اجاگر کیا گیا جس کے مطابق پاکستان اور بھارت نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں بہتری لانے کے لیے مزید جوہری ٹیسٹ نہیں کیے۔
عاصمہ جہانگیر نے دھرنے میں ثالثی کا کردار اداکرنے والے آرمی چیف کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا

عاصمہ جہانگیر نے دھرنے میں ثالثی کا کردار اداکرنے والے آرمی چیف کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا

عاصمہ جہانگیر نے دھرنے میں ثالثی کا کردار اداکرنے والے آرمی چیف کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا




اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کے بیان پر انتہائی افسوس ہوا ہے کیونکہ انھوںنے حکومت اور دہشتگردوں کو ایک ہی پلڑے میں رکھا ہے۔ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا کہناہے کہ ایک منتخب حکومت کا اپنا ایک مقام ہوتا ہے اسے چند دہشتگردوں کے ساتھ ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا قطعی درست نہیں۔دھرنے
والوں پر تبصرہ کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ آئین میں مسلمان کی واضح تعریف موجودہے۔ ختم نبوت پر ایمان لائے بغیر ہم میں سےکوئی بھی مسلمان نہیں ہو سکتا ۔اور ہر شخص یہ بات مانتا ہے۔اگر کسی نے اس سے انکار کیا ہوتا تو احتجاج ضرور ہوناچاہیے تھا۔کیا یہی چند لوگ مسلمان ہیں ؟ باقی کوئی بھی مسلمان باقی نہیں رہا؟حتیٰ کہ غیر مسلم بھی ختم نبوت کو ماننے والے ہیں
مجھے کیوں جلایا؟

مجھے کیوں جلایا؟

مجھے کیوں جلایا؟




میں کبھی اپنے فولادی جسم پر فخر کرتی تھی۔آج میرا آہنی وجود راکھ کا ڈھیر نظر آتا ہے۔آج فیض آباد کے مقام پر میری برہنہ لاش آتے جاتے لوگوں کی حقارت سے بھری نظروں کا نشانہ ہے۔ہر آنے جانے والا میرے جلے ہوئے دروازے کو لات مارکر گویا اپنا فرض ادا کررہا ہے۔
میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی
مانا میری موجودہ حالت ایسی ہے کہ کوئی مجھے دیکھ کر میرے ماضی کا اندازہ نہیں لگا سکتا  لیکن جب دوہزار دس میں میں پاکستان آئی تو میرا چمچماتا حسن دیکھ کر سب دنگ رہ جاتے تھے۔میں دوہزاردس میں سماء ٹی وی کی ٹیم کا حصہ بنی اور اس کے بعد سے عوام کو پل پل کی خبروں سے آگاہ رکھنا اپنا فرض سمجھ لیا۔موسم کی صورتحال ہو یا پل پل بدلتا سیاسی موسم،میں نے عوام کو ہرلمحے کی خبر دی۔ کبھی بارہ ربیع الاول کے جلوسوں کے آگے آگے چل کرخوش الحان نعت خوانوں کی آوازیں اپنے ناظرین کی سماعتوں تک پہنچائیں تو کبھی محرم کے جلوسوں میں پرسوز نوحہ خوانوں کے نوحے آن ائیر کیے۔
کبھی انتخابات کے دوران ووٹروں کا جوش و خروش دکھایا تو کبھی موسم کی پہلی بارش اور برفباری سے لطف اندوز ہوتے شہریوں کی  آنکھوں کی خوشگوار چمک کو اجاگر کیا۔میں نےبم دھماکوں میں زخمی اور شہید ہونے والوں کی آہیں بھی سنی اور معصوم مقتولوں کی لاشوں پر ان کی ماؤں کے بین بھی سنائیں۔ میں اپنے بھائیوں سے بچھڑنے والی بہنوں کی دل سے اٹھتا دھواں بھی دیکھ لیتی تھی۔میری آنکھیں بہت دور تک مار کرتی تھیں۔میری آواز کی گونج دور دور تک سنائی دیتی تھی۔ میری نگاہ سب سے بلند، میری صدا سب سے اونچی تھی۔میں جب تک تھی میرا کام لوگوں کو آگہی فراہم کرنا تھا مگرگزشتہ دنوں اسلام آبادمیں فیض آبادکےمقام پرجومیرے ساتھ ہوااس کا تصور بھی کبھی نہیں تھا۔25نومبر کو میں حسب معمول اپنے کام میں مصروف تھی کہ فیض آباد میں ایک مشتعل ہجوم نعرہ لگاتا ہوا مجھ پر حملہ آور ہوگیا۔میرا ڈرائیور اور دیگر عملہ بمشکل اپنی جان بچا کر نکلا۔ پہلے ڈنڈوں سے وار کرکے مجھے شدید زخمی کیا۔اندر پڑا لیپ ٹاپ اور دیگر قیمتیں چیزیں نکالیں اور پھر مجھے نذر آتش کردیا۔پل بھر میں بلند ہوتے شعلوں نے مجھے راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔اب میں مری روڈ پر دیگر جلی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ ایک بدنما داغ کی طرح پڑی ہوں۔ ہرآنے جانے والا مجھے حقارت سے دیکھ کرگزر جاتا ہے۔اکثر دل جلے تو آتے جاتے میری جلی ہوئی میت کو ٹھوکر مارنا بھی ضروری خیال کرتے ہیں لیکن میں اب تک صرف یہی سوچ رہی ہوں کہ آخر میرا قصور کیا تھا،
یہی کہا تھا میری آنکھ دیکھ سکتی ہے
تو مجھ پہ ٹوٹ پڑا سارا شہر نابینا
کیا خطرہ ٹل گیا؟

کیا خطرہ ٹل گیا؟

کیا خطرہ ٹل گیا؟


قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے بل کو منظور نہ کراکر ن لیگ نے وقتی طور پر فتح اپنے نام کرلی ہے۔ اپوزیشن کے 98 کے مقابلے میں حکومت نے 163 ووٹ لیکر نواز شریف کو پارلیمانی محاذ پر بچالیا ہے۔ نواز شریف نے ساتھ دینے پر ساتھیوں کا نہ صرف شکریہ ادا کیا بلکہ انہیں شاباش بھی دی جوووٹنگ والے دن غیرحاضر رہے ان کی ’مجبوریوں‘ کو بھی قابل قبول گردانا۔

آئینی جنگ جیتنے کے بعد میاں صاحب کا انداز اب اور جارحانہ ہوگیا ہے ۔ عوام کے جذبات ابھار کرملک کے بڑے ادارے پر تنقید کے نشتر مزید برسائے جارہےہیں ۔ انہیں سیاسی رفیقوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ نااہلی کیس میں ان کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کو بطور ہتھیار استعمال کیا جائے،اسی لئے جہاں بھی 
موقع ملتا ہے وہ عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہےہیں۔

اپوزیشن کو گمان ہے کہ نواز شریف عوام کا اعتماد کھوچکےہیں مگر میاں صاحب کو یقین ہےکہ وہ ہر نئے دن کے ساتھ مقبول سے مقبول تر ہوتےجارہےہیں لیکن حقیقت حال یہی ہےکہ ن لیگ کی یہ سرکارجتنی کمزور ہے،اتنی شایدکبھی تاریخ میں اپاہج جمہوری حکومت نہیں گزری۔ دھرنا دینے والوں کے سامنے بے بسی ہویاعدالت سےمفرورقراردیئےجانے والے اپنی کابینہ کے اسحاق ڈارکو ہٹانے میں تردد، وزیراعظم اس پوزیشن میں نہیں کہ انہیں ہٹا سکیں جبکہ نواز شریف کو خطرہ ہے کہ ڈار حدیبیہ پیپرملز میں ماضی کا اعترافی بیان قبول کرتے ہوئے نیا اعترافی بیان نہ دے دیں۔اسی لئے مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق ڈارصاحب کابینہ سے مائنس بھی ہیں اور کابینہ کا حصہ بھی۔ علاج کی غرض سے گئے وزیراعظم کا سمدھی بھلے ذمہ داری ادا کرنے سے قاصرہوں مگرمراعات اور پروٹوکول تو وفاقی وزیر کے برابر لیتے رہیں گے۔

میاں صاحب کی آنکھوں کی چمک سے یہ بات عیاں ہے کہ شق203 میں ترمیم منظور نہ کراکر ن لیگ نے پارٹی صدارت کیلئے نہ صرف قانونی دروازے بند کردیئے ہیں بلکہ پارٹی کے اندر پھوٹ کے تاثر کو بھی رد کردیا ہے۔ ن لیگ کے کچھ رہنما تو یہ سوال بھی پوچھتے پھررہےہیں کہ کہاں گئے وہ 70 اراکین، جن پر بغاوت کا الزام لگایا جارہا تھا؟
نواز شریف جیت کی خوشی سے سرشار ضرور ہیں تاہم اب بھی ایک موہوم فکر ہے جو انہیں مسلسل ستا رہی ہے۔ ان کی ہر مسکراہٹ میں پیوند نظر آرہےہیں جبکہ ہر قہقہے کے پیچھے غم کے سانپ پھنکار رہے ہیں کیونکہ جس بلا سے وہ جان چھڑانا چاہتےہیں وہ بلا ابھی ٹلی نہیں۔ نااہلی کی دو دھاری تلوار اب بھی برابر لٹکی ہوئی ہے ۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی، شیخ رشید اور جمشید دستی کی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کررکھی ہیں۔ عدالت سے نااہل شخص پارٹی صدر کیسے بن سکتا ہے؟ اس معاملے کا جائزہ اب عدالت لے گی۔
قومی اسمبلی میں مات کھانے کے بعد جیالوں کی جماعت کا سردار بھی کافی جارحانہ اندازاپنائے ہوئے ہیں۔ یہاں محبت کی صدائیں ہیں تو وہاں بے رخی کی ادائیں ، میاں صاحب ہیں کہ تعاون کیلئے ہاتھ بڑھائے جارہےہیں زرداری صاحب ہیں کہ مسلسل ان کا ہاتھ جھٹک رہےہیں اور شاید میاں صاحب کی یہ کوششیں کبھی کارگر بھی نہیں ہونگی۔
اب جبکہ انتخابات میں محض نو ماہ رہ گئے ہیں تو جیالوں کا سردار اب اتنا بھی مفاہمت پسند نہیں کہ پوائنٹ اسکورنگ کا کوئی موقع ضائع کرے۔  بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو سیاسی مشیروں نے سمجھایا ہے کہ حضور فرینڈلی اپوزیشن کے طعنے کافی سنے اب اسی داغ کو دھونے کا لمحہ آن پہنچا ہے۔ آخر عوام کے پاس بھی تو جانا ہے۔
زرداری صاحب کی بے رخی میں کچھ ذاتی گلے شکوں کا رنگ بھی نمایاں ہے جس کے باعث مفاہمت کے جادوگر نے ن لیگ کیلئے بلاول ہاؤس کے دروازوں پر تالے ڈال رکھے ہیں اور صاف بتادیا ہے کہ ’’میاں صاحب سے ہاتھ ملانا خارج از امکان ہے۔ نواز شریف کو صرف اپنی ذات کیلئے میثاق جمہوریت یاد آجاتا ہے‘‘۔ گرینڈ ڈائیلاگ کا معاملہ ہو یا پارلیمنٹری اورعدالتی محاذ پر ن لیگ کیلئے مشکلات پیدا کرنا، پیپلزپارٹی کی خوئے دلربائی کے قصے کب کے تمام ہوچکے ، چھوٹے اور بڑے بھائی کے زمانے کب کے لد چکے۔ اب سب کو اپنی اپنی فکر ہے۔
میاں صاحب اسی در سے کوئی امید ہی نہ رکھیں تو اچھا ہےکیونکہ یہاں بیل منڈھے نہیں چڑھنے والی۔ انا کے نرگسی خول میں رہنے والے طلسماتی خیالوں میں مگن رہے تو ٹھیک ہے کیونکہ اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئےگا۔ فیصلے کی گھڑٰی سرپر کھڑی ہے۔ کس نے کیا کھویا کیا پایا؟َ اگر انتخابات بروقت ہوئے (جوفی الحال بعید از قیاس ہے) تو عوام تمام سیاسی جماعتوں کو آئینہ ہاتھ میں تھما دیں گے۔
ن لیگی شیر اپنے قائد کا تاج بچانے پر خوشیاں ضرورمنائیں لیکن ذرا خیال رہے کہ گردش دوراں ابھی ختم نہیں ہوئی۔ دکھ کے راستے مسدود نہیں ہوئے۔ مصیبتوں نے ابھی میاں صاحب کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز، حدیبیہ پیپرملزکا ڈراؤنا قضیہ، اپنی جماعت کے اندر روٹھے ہوؤں کو رام کرنا اور سیاسی محاذ پر مختلف قوتوں سے 


دھرنہ۔۔۔ ورنہ

دھرنہ۔۔۔ ورنہ

دھرنہ۔۔۔ ورنہ



راولپنڈی اسلام آباد کے سنگم پر براجمان دھرنے کو تین ہفتے ہونے کو آئے ہیں۔  راقم چونکہ دونوں شہروں کے درمیان تقریبا روزانہ کی بنیاد پر ہی سفر کرتا ہے ، یہ سفر گو کہ اردو کے سفر سے انگلش کے سفر میں تبدیل ہو چکا ہے، لیکن غم روزگار کے سلسلے میں اس سفر سے چھٹکارا  پاناممکن نہیں، اپنی تمام تر کوشش   اور جد و جہد کے باوجود گزشتہ تین ہفتے میں کم سے کم راولپنڈی اسلام آباد کے شہری حکومت نامی کسی شے  کو تلاش کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔




حکومت اگر کہیں ہے بھی تو سابق نا اہل وزیر اعظم  نواز شریف  کی لاڈیاں کرنے میں مصروف ہے، جی وہی وزیر اعظم  جو حضور یہ ہیں وہ ذرائع سے لیکر مجھے کیوں نکالا تک مسلسل ایک کے بعد ایک  شاندار لطیفہ تخلیق کرتے نظر آئے اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، یہ لطیفوں کا سلسلہ صرف سابق وزیر اعظم تک محدود نہیں بلکہ موجودہ وزرا بھی ان چٹکلوں میں اپنا  حصہ بقدر جثہ ڈالتے نظر آرہے ہیں،  وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق  جو  دھرنے کا ملبہ کبھی پیپلز پارٹی پر  ڈال رہے ہیں اور کبھی کسی اور اپوزیشن جماعت پر، لیکن وہ  اپنی ہی جماعت کے سربراہ کے داماد کی جانب سے دھرنے والوں کی حمایت اور دھرنے میں جا کے بیٹھنے جیسی معصوم خواہش سے بالکل ویسے ہی بے خبر نظر آتے ہیں جیسے نواز شریف مجھے کیوں نکالا کا سوال پوچھتے نظر آتے تھے۔  جی وہی داماد جو خود کو کبھی درویش کہتے ہیں اور کبھی ملنگ، گو کہ پندرہ سو ریال پر پلنے والے یہ درویش تاریخ درویشی میں اپنی نوعیت کے واحد فرد ہونگے ۔



خیر بات کرتے ہیں دھرنے کی تو شہریوں کی مشکلات تو اپنی جگہ موجود ہیں لیکن حکومت کی نا اہلی کا بھی کوئی جواب نہیں ، شہر اختیار راولپنڈی اور شہر اقتدار اسلام آباد کے درمیان سفر کرتے ہوئے  شہریو ں کو روزانہ کی بنیاد پر شدید مسائل کا سامنا ہے، اور ان مسائل میں اضافہ حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو سڑک ایک دن کھلی ملتی ہے وہ اگلے دن بند کر دی جاتی ہے، اور ٹریفک کو منظم کرنے کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات ابھی تک تو نا کافی ہی محسوس ہو رہے ہیں۔ بات کریں  دھرنے والوں کی تو وہ اپنی جگہ موجو د ہیں اور اپنے مطالبات پر قائم ہیں ، گو کہ یہ مطالبات وقت کے ساتھ نا صرف بدل رہے ہیں بلکہ حکومتی رویہ کے باعث مزید سخت ہوتے جا رہے ہیں ، جن پر عمل کرنا شاید اس حکومت کے لیے ممکن نا ہو لیکن  اس کا نتیجہ جڑواں شہرو ں کے باسیوں کو مزید کتنے دن برداشت کرنا پڑے اس بارے میں ابھی یقین سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، کوئی معجزہ ہی ہو کہ حکومت اور دھرنا کمیٹی میں تمام مسائل جلد ہونے کی کوئی امید نظر آجائے جس کا دور دور تک کوئی امکان تاحال تو ممکن نہیں۔



عدالت کی جانے سے دھرنہ ختم کرنے کے حکم پر دھرنے والو ں کی جانب سے  عدالت کے جج پر مسلکی بغص کا الزام لگایا جا رہا ہے جبکہ سابق وزیر اعظم بھی اپنا نیب کیس سننے والے جج اور سپریم کورٹ پر بغص کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگاتے نظر آرہے ہیں۔ حکومت دھرنے والو ں سے عدالتی حکم پر تعمیل چاہ رہی ہے جبکہ اسی حکومت کے وزرا کی جانب سے سابق وزیر اعظم کی نا اہلی کے فیصلے کا روزانہ کی بنیاد پر ٹھٹہ اڑایا جا رہا ہے،  جس قسم کا غیر سنجیدہ رویہ حکومت کی جا نب سے دکھایا جا رہا ہے  اس سے تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں۔ دوسری جانب دھرنے والوں کے مطالبات اگر قابل قبول بھی ہوتے تو جس قسم کی زبان ان کی جانب سے استعمال کی جا رہی ہے وہ کسی صورت قابل قبول نہیں، ایک ہی سانس میں آقائے دو جہان ص کا نام اور پر  مغلظات کا ایک نا تھمنے والا سلسہ اپنے آپ میں ہی  ایک قبیح عمل ہے ، اور ایسی بے ادبی کی جسارت کرنے والے کو یا تو اپنے دعوی عشق پر نظر ثانی کرنی چاہیے یا اپنے زبان سے ادا ہونے والے ان آلودہ ترین الفاظ پر۔

عشق کے ان دعوے داروں سے دست بستہ ایک سوال کرنے کی جرات کروں گا کہ بروز محشر وہ ان الفاظ کے ساتھ سرور عالم  کے سامنے پیش ہونے میں فخر محسوس کریں گے یا شرمندگی؟  اس سوال کے جواب میں ہی اس عشق کی روح  پنہاں ہے۔ ملک میں ایک طرف اسلام آباد دھرنہ کی گونج ہے جبکہ دوسری جانب ورنہ نے قیامت ڈھا رکھی ہے، کچھ لوگوں کے خیال میں حساس موضوعات کو اس طرح سے اٹھانے سے ملک کی  بدنامی ہوتی ہے ، ایسے موضوعات کو وسیع تر ملکی مفاد میں بالکل ویسے ہی دبا دینا چاہیے جیسے  ستر سال سے مختلف مواقع پر بنائی جانے والی کمیٹیوں کی رپورٹس کو دبایا جا  رہا ہے۔  اب ایسے محب الوطنوں کو کون سمجھائے کہ اگر  آپ ایک  بیماری کی تشخیص سے ہی انکاری ہیں تو اس کا علاج کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ کسی بھی مسلے کے حل کے لیے پہلے اس  کی موجودگی کا اقرار کرنا اس کے حل جتنا ہی ضروری ہے۔  امید کرتا ہوں   قوم کو دھرنہ اور ورنہ دونوں سے  جو سبق سیکھنے کو ملے وہ ہمارے ملک  اور معاشرے کے لیے بہتر ہو۔ سماء


بونوں کی دنیا

بونوں کی دنیا

بونوں کی دنیا





سنووائٹ اور سات بونوں کی طلسماتی دنیایاپھرگلیور کی سفری زندگی میں بونوں کی ہوانٹری،بونوں کا وجود ہے یا نہیں،اس کےبارے میں کئی کہانیاں مشہور ہیں مگر بونے ہمیشہ سے ہی عام انسان کیلئے دلچسپی کا سبب رہے ہیں ۔
بونوں کی موجودگی کی افواہیں پاکستان میں بھی آج سے تقریباً بیس برس قبل گردش میں آئیں ۔ راولپنڈی میں کٹاریاں پل کے قریب بونوں کی موجودگی کی افواہوں نے ہلچل مچادی۔اسی چکرمیں ہزاروں افراد یہاں آتے۔آئی جے پی روڈ پر رش کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا اور انتظامیہ کو دفعہ 144بھی نافذ کرنا پڑی ۔
انڈونیشیا کے جنگلات میں چند موٹر سائیکل سواروں نے ایک بونے کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے اور اس کی رفتار موٹر سائیکل سے بھی تیز قرار دی ۔ اس سے پہلے بھی انڈونیشیا کے جنگلات میں بونوں کی موجودگی کی رپورٹس شائع ہو چکی ہیں جن میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ بونوں کا ایک قبیلہ پانچ ہزار سال سے یہاں آباد ہے مگر تلاش کے باوجود اس کا سراغ نہیں لگایا جا سکا ۔
آئرش سائنسدانوں نے بھی آئرلینڈ کے شمال مغربی ساحل پر واقع ایک گاﺅں میں ایسے غار کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے جو بونوں کی رہائش گاہ رہا ہے ۔ تحقیق کے مطابق اس غار میں جوتے بنانے والے آلات، نقشے اور سونے کے سکے ملے ہیں جو1650ء سے1700ء کےدرمیان کسی وقت بونے  چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔
بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان اور عمران ہاشمی بھی الگ الگ فلموں میں بونوں کے کردار نبھائیں گے۔
یہ تو ہو گیا بونوں کا ذکر،اب بات کرتے ہیں چھوٹے قد کے افراد کاکسی کا قد لمبا ہوتا ہے تو کچھ افراد پستہ قد رہ جاتے ہیں ۔ اس میں قدرت کا عمل کارفرما ہوتا ہے یا پھر کچھ اور عوامل ۔۔۔ مگر ایسے شخص کی زندگی مشکلات کا دوسرا نام ہے ۔ کبھی یوں بھی کہا جاتا ہے۔
اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے
وہ بونا کس قدر میرے قد و قامت سے جلتا ہے
اگر ادھر اُدھر نگاہ ڈالیں توآپ کو کہیں چھوٹے قد کے افراد نظر آئیں گے۔چند معروف پستہ قد افراد کا ذکر کریں تو کچھ نام ذہن میں آتے ہیں ۔
انگلینڈ کے اداکار واروک ڈیوس کا قد صرف 3 فٹ 6 انچ ہے۔اس فہرست میں 3 فٹ 9 انچ کے امریکی اداکار ڈینی وڈبرن 4 فٹ 8 انچ کے گیری کول مین 2 فٹ 8 انچ کے امریکی اداکار ورنی ٹرائیور اور 4 فٹ کے وی مین بھی ملیں گے۔پروفیشنل ریسلرکی بات کریں تو4 فٹ 6 انچ قد کے ہارنز ووگل قابل ذکر ہیں ۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے جیمز لسٹڈ برطانوی سیاسی تاریخ کے سب سے کم قد کے سیاستدان ہیں ۔ انہوں نے ویلش کاؤنسل سے کامیابی سمیٹی۔نیپال کے ساڑھے اکیس انچ کے چندرا بہادر اور ترکی کے آٹھ فٹ تین انچ لمبے  سلطان کوزن کی لندن میں ملاقات کا منظر پوری دنیا نے حیرانی سے دیکھا ۔ پاکستانی فنکار جاوید کوڈو اور منجھے ہوئے سیاستدان مرحوم قاضی سلطان نے بھی اپنے اپنے شعبوں میں اپنے سے بڑے قد کے افراد کو مات دی ۔ آج کل کئی ہوٹلوں میں چھوٹے قد کے افراد استقبال کرنے کیلئے بھی تو موجود ہوتے ہیں۔چھوٹےقدکےافراد بڑے قد کے افراد سے کچھ یوں شکوہ کرتے ہیں۔

شراپووا کو دوران میچ مداح کی طرف سے شادی کی پیشکش

شراپووا کو دوران میچ مداح کی طرف سے شادی کی پیشکش

شراپووا کو دوران میچ مداح کی طرف سے شادی کی پیشکش




استنبول (ویب ڈیسک)روسی ٹینس کھلاڑی ماریہ شراپووا کو میچ کے دوران ایک مداح نے شادی کی پیشکش کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹینس کھلاڑی ماریہ شرا پووا کھیل شروع کررہی تھیں کہ سٹیڈیم میں موجود ہزاروں لوگوں کے درمیان ان کے مداح نے چلاتے ہوئے انہیں شادی کی پیشکش کردی۔اس دوران مداح نے ماریہ سے پوچھا کے کیا مجھ سے شادی کرو گی؟ اس پر ماریہ بھی خاموش نہیں رہیں اور انہوں نے شادی کی اس پیشکش پر شاید کا جواب دے ڈالا۔ اس واقع کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے۔
کوہاٹ میں خواتین کی پہلی تاریخی کھلی کچہری، شرکا نے کھل کرمسائل پیش کئے

کوہاٹ میں خواتین کی پہلی تاریخی کھلی کچہری، شرکا نے کھل کرمسائل پیش کئے

کوہاٹ میں خواتین کی پہلی تاریخی کھلی کچہری، شرکا نے کھل کرمسائل پیش کئے




کوہاٹ (آئی این پی ) کوہاٹ کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے مسائل کے حل کیلئے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا ،خواتین کی کثیر تعداد نے کھل کر اپنے مسائل پیش کئے۔ 

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوہاٹ خالد الیاس کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر کوہاٹ گل بانو نے خواتین کے مسائل کے حل کیلئے کوہاٹ کی تاریخ کی اپنی نوعیت کی خواتین کی پہلی کھلی کچہری کا انعقاد کیاجس میں خواتین کی کثیر تعداد کے علاوہ متعلقہ محکموں کے حکام نے بھی شرکت کی۔کچہری کے شرکا نے خواتین کیلئے خصوصی طور پر کھلی کچہری کے انعقاد پر ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کھل کر اپنے مسائل پیش کئے جن کے حل کیلئے متعلقہ محکموں نے باقاعدہ ٹائم فریم دے دیا۔
مالٹوں میں چھپا کر ایک کلو آئس ہیروئن سعو دی عرب سمگل کرنے کی کوشش ناکام

مالٹوں میں چھپا کر ایک کلو آئس ہیروئن سعو دی عرب سمگل کرنے کی کوشش ناکام

مالٹوں میں چھپا کر ایک کلو آئس ہیروئن سعو دی عرب سمگل کرنے کی کوشش ناکام




اسلام آباد(این این آئی)ائیر پورٹ سکیورٹی فورس نے بینظیرانٹر نیشنل ایئرپورٹ پر ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ منشیات سعودیہ عرب اسمگل کرنے کی کوشش ناکام ئی گئی۔ملزم فضل واحد نجی ائیر لائن کی پروازای کے 615 کے ذریعے دبئی کے راستے سعودی عرب جارہا تھا۔
سعودی عرب میں 6 یمنی اور ایک مقامی باشندے کا سر قلم

سعودی عرب میں 6 یمنی اور ایک مقامی باشندے کا سر قلم

سعودی عرب میں 6 یمنی اور ایک مقامی باشندے کا سر قلم




ریاض (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں چوری، قتل ، منشیات، سمگلنگ اور دیگر الزامات پر 6یمنی اور ایک مقامی باشندے کا سر قلم کردیا گیا، وزارت داخلہ کے ترجمان نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے بتایا کہ یمنیوں نے گروہ بناکر 2مردوں اور ایک عورت کو صوبہ عسیر میں قتل کردیا تھا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس دوران نقدی اور دیگر سامان لوٹ لیا گیا مجرموں کی سزا پر تبوک اور دوسرے شہروں میں عملدرآمد کیا گیا۔
12ربیع الاول ۔۔۔رسول رحمت ﷺ کا جشن ولادت

12ربیع الاول ۔۔۔رسول رحمت ﷺ کا جشن ولادت

12ربیع الاول ۔۔۔رسول رحمت ﷺ کا جشن ولادت




ماہ ربیع الاول آتے ہی پوری دنیا کے مسلمان جوش و خروش سے آقاکریم ﷺ کی ولادت کی خوشی میں میلادِ مصطفیٰ ﷺ کا اہتمام کرتے ہیں اور میلاد النبی ﷺ کی خوشی مناتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہﷺ کا میلاد منانا جائز و مستحب ہے اور محبت رسول ﷺ کی علامت ہے اور اس کی اصل قرآن و سنت سے ثابت ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یہ عظیم خوشی کا دن ہے اس دن محسن کائنات ، آقائے کائنات اور فخرِ موجودات حضور نبی کریم ﷺ خاکدانِ گیتی پر جلوہ گر ہوئے آپ ﷺ کی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت نہیں کر سکتی ، آپ قاسم نعمت ہیں ساری نعمتیں آپ ﷺ کے صدقے میں ملتی ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ 

اِنَما اَنَا قاسِم واللہ ےُعطی''میں بانٹتا ہوں اور اللہ مجھے عطا کرتا ہے '' (بخاری شریف و مسلم شریف ) 

تاریخِ ولادت با سعادت 

چند لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ شاید رسول کریم ﷺ کی ولادت با سعادت بارہ ربیع الاول کو نہیں بلکہ کسی اور دن کو ہوئی تھی تو آئیے آپ کے سامنے چند حوالہ جات پیش کرتا چلوں 

پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ ''ضیا ء النبی '' جلد دوم میں لکھتے ہیں 

''اس میں کوئی شک نہیں کہ محسنِ انسانیت ﷺ کا یومِ ولادت دو شنبہ تھا '' 

مزید علماء محققین لکھتے ہیں 

1۔امام ابنِ جریر طبری جو فقید المثال مورخ ، مفسر اور محدث بھی ہیں وہ لکھتے ہیں 

''رسول کریم ﷺ کی ولادت با سعادت سوموار کے دن ربیع الاول شریف کی بارہ تاریخ کو عام الفیل میں ہوئی ''(تاریخ طبری جلد دوم ) 

2۔علامہ ابنِ خلدون جو علم تاریخ اور فلسفہ تاریخ میں امام تسلیم کیے جاتے ہیں بلکہ فلسفہ تاریخ کے موجد بھی ہیں وہ لکھتے ہیں 

''رسول کریم ﷺ کی ولادت با سعادت عام الفیل کو بارہ ربیع الاول کو ہوئی نوشیرواں کی حکمرانی کا چالیسواں سال تھا ''(تاریخ ابنِ خلدون ، جلد دوم ) 

3۔مشہور سیرت نگار ابنِ ہشام (متوفی 213ھ)عالم اسلام کے سب سے پہلے سیرت نگار امام ابنِ اسحاق سے اپنی سیرت النبوۃ میں رقم طراز ہیں 

''رسول کریم ﷺ عام الفیل بارہ ربیع الاول کو سوموار کے دن پیدا ہوئے ''(السیرۃ النبوۃ ابنِ ہشام جلد 1 ) 

4۔علامہ ابوالحسن علی بن محمد المادری جو علم سیاست اسلامیہ کے ماہرین میں سے ہیں لکھتے ہیں 

''واقعہ اصحابِ فیل کے پچاس روز بعد اور آپ ﷺ کے والد محترم کے وصال کے بعد حضور نبی کریم ﷺ بروز سوموار بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے '' (اعلام النبوۃ ) 

5۔امام الحافظ ابو الفتح محمد بن عبد اللہ بن محمد بن یحیےٰ بن سید الناس الشافی الاندلسی اپنی سیرت کی کتاب ''العیون الا ثر '' میں تحریر فر ماتے ہیں 

''ہمارے آقا ﷺ اور ہمارے نبی کریم ﷺ بارہ ربیع الاول بروز سوموار عام الفیل میں پیدا ہوئے بعض نے کہا ہے کہ واقعہ فیل کے پچاس روز بعد حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت ہوئی (عیون الاثر جلد اول ) 

6۔علامہ ابنِ کثیر لکھتے ہیں کہ علامہ ابنِ ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں یہ تاریخ روایت کی ہے 

''حضرت جابر اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنھما دونوں سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ عام الفیل روز دو شنبہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی بارہ ربیع الاول ہی مشہور ہے (تاریخ ابنِ کثیر جلد اول ) 

7۔امام محمد ابو زہرہ رضی اللہ عنہ اپنی سیرت کی کتاب ''خاتم النبین ''میں لکھتے ہیں کہ 

''علماء روایت کی ایک عظیم کثرت اس بات پر متفق ہے کہ یومِ میلاد عام الفیل ربیع الاول کی بارہ تاریخ ہی کو ہے '' (خاتم النبین جلد اول ) 

بعض حضرات کہتے ہیں کہ محفل میلاد کی ابتدا ربل کے بادشاہ ابو سعید مظفر نے کی اور یہ شخص بہت بڑا بد بخت ، فاسق و فاجر تھا ابو سعید مظفر کے زمانہ سے پہلے محفل میلاد کا کہیں ذکر نہیں ، کہیں ثبوت نہیں لہذا یہ بدعت ہے 

لیکن ہم کہتے ہیں کہ یہ ان لوگوں کا بہت بڑا افتراء ہے جس کا اس حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے محافل میلاد ابو سعید ظفر کے زمانہ سے پہلے بھی منعقد ہوتی تھیں جیسا کہ امام عسقلانی نے فرمایا کہ ''اہلِ اسلام ہمیشہ سے میلاد کے مہینہ میں محفل میلاد کا انعقاد کرتے آئے ہیں ابو سعید مظفر بہت ہی نیک پارسا ، متقی اور سچے عاشق رسول ﷺ تھے اور ہر سال محفل میلاد ﷺ کا دھوم دھام سے اہتمام کرتے تھے حافظ ابنِ کثیر لکھتے ہیں 

''بزرگ اور نیک بادشاہوں اور عظیم و فیاض سرداروں میں سے ایک شخص ابو سعید مظفر بادشاہ تھے وہ ہر سال بارہ ربیع الاول کو حضور نبی کویم ﷺ کا میلاد مناتے تھے اور اس کے ساتھ وہ بہت بہادر ، زیرک اور مدبر ، پرہیزگار عالم دین بھی تھے (البدائیہ والنھایہ ) 

جشن عید میلاد النبی ﷺ کے بارے میں آئمہ و محدثین کے عقائد 

امام ابنِ جزری رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ 

امام ابنِ جزری نے فرمایا کہ ابو لہب جیسے کافر کو حضور نبی کریم ﷺ کا میلاد منانے کی وجہ سے جزا دی گئی حالانکہ قرآن شریف میں اس کی مذمت میں اللہ رب العزت نے پوری سورۃ نازل فرمائی ہے تو حضور نبی کریم ﷺ کے اس اُمتی کا کیا حال ہو گا جو اپنے نبی کریم ﷺ کا اپنی قدرت و طاقت کے مطابق جشن ولادت مناتا ہے مجھے اپنی عمر کی قسم کہ اللہ کی طرف سے اس اُمتی جو ولادت مصطفیٰ ﷺ مناتا ہے کیلئے یہی جزا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے فضل عظیم اور جنت نعیم میں داخل فرمائے (مواہب الدنیہ جلد اول ) 

امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ 

حضور نبی کریم ﷺ کے یوم ولادت کے مہینے میں اہل اسلام ہمیشہ سے محفل میلاد مناتے چلے آئے ہیں اور اس مسرت موقع پر کھانے پکاتے رہے ہیں اور شبِ ولادت میں مختلف قسم کی خیرات وغیرہ کرتے رہے ہیں اور سرور و خوشی کرتے رہے ہیں اور نیک کاموں میں ہمیشہ زیادتی کرتے رہے ہیں اور حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت کریمہ کے موقع پر قرآت کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں اس جشن ولادت سے ان پر اللہ کا خاص فضل نازل ہوتا آیا ہے اور اس کے خواص سے یہ امر مجرب ہے کہ انعقاد محفل میلاد اس سال موجب امن و امان ہوتا ہے اور ہر مقصود و مراد پانے کے لیے جلدی آنے والی خوش خبری ہوتی ہے اللہ اس شخص پر رحمتیں فرمائے جس نے ماہ میلاد مبارک کی ہر رات کو عید بنا لیا تاکہ یہ عید میلاد اس شخص پر سخت ترین علت و مصیبت بن جائے جس کے دل میں مرض و عناد ہے (مواہب الدنیہ جلد اول ) 

علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ 

امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک مستحب و افضل ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت با سعادت پر خوشی کا اظہار کرنا چاہیے '' 

ابنِ حجر ھیتمی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ 

''تحقیق ابنِ حجر ھیتمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بدعت حسنہ کے مندوب (مستحب )ہونے پر سب متفق ہیں اور مولود پاک کرنا اور اس کے لیے لوگوں کا اجتماع کرنا بھی اس طرح بدعت حسنہ ہے یعنی اچھا طریقہ ہے (تفسیر روح البیان ) 

امام جلال الدین السیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ 

امام جلال الدین السیو
پاک فوج کو گالیاں نکالنے کے بعد ایمان مزاری کو ایسا کام کرنا پڑ گیا کہ جان کر آپ بھی کہیں گے پہلے ہی عقل سے کام لے لیتی

پاک فوج کو گالیاں نکالنے کے بعد ایمان مزاری کو ایسا کام کرنا پڑ گیا کہ جان کر آپ بھی کہیں گے پہلے ہی عقل سے کام لے لیتی

پاک فوج کو گالیاں نکالنے کے بعد ایمان مزاری کو ایسا کام کرنا پڑ گیا کہ جان کر آپ بھی کہیں گے پہلے ہی عقل سے کام لے لیتی




لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاک فوج کے خلاف نا زیبا زبان استعمال کرنے کے بعد تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے اپنا ٹوئٹر اکاﺅنٹ بند کردیا۔ایمان مزاری نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے تحریک لبیک کے دھرنے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے پر پاک فوج کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا یا تھا ۔ 


تفصیل کے مطابق تحریک لبیک کا دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے پاک فوج کے ثالثی کے کردار کے خلاف ایمان مزاری نے سوشل میڈ یا پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک کے دھرنا مظاہرین بھی دہشت گرد ہی ہیں تو ان کے ساتھ معاہدہ کیوں کیا گیا، ایسا کر کے پاک فوج کے افسران و جوانوں کی قربانیوں کی بے عزتی کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوج نے 70 سال میں یہ نہیں سیکھا کہ یہ لوگ ملک کو جلا کر رکھ دیں گے۔ یہ لوگ کسی کیساتھ بھی مخلص نہیں ہیں اور صرف نفرت پھیلانے آئے ہیں۔ایمان مزاری کا پیغام سامنے آنے کے بعد انہوں نے اپنا ٹوئٹر اکاﺅنٹ بند کردیا جس کے حوالے سے سوشل میڈ یا پر خوب بحث ہو رہی ہے۔ دوسری جانب ایمان مزاری کا یہ ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی والدہ شیریں مزاری نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی نے پاک فوج کے کیلئے جو الفاظ استعمال کیے میں ان کی پر زور مذمت کرتی ہوں ،میں اپنی بیٹی سے پیار کرتی ہوں لیکن میں اس کے نظریات اور اس کی زبان سے متفق نہیں ہوں۔شریں مزاری کا کہناتھا کہ وہ بالغ ہے اور اس کا اپنا نظریہ ہے اور میرا برابر کا اختیار ہے کہ میں اس سے اختلاف کروں ،ہم ایک دوسرے کو قبول کرنے سے انکار نہیں کر سکتے کیونکہ ہم ایک دوسرے سے پیار کرتی ہیں اور وہ میری بیٹی ہے لیکن ہم ایک دوسرے کے نظریات کو قبول کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ 

مزید خبریں پاناما کیس میں خط لکھنے والا قطری شہزادہ اچانک پاکستان پہنچ گیا، ڈھیروں ساتھیوں کے ہمراہ یہ کیا کرنے آیا ہے؟ شکار نہیں بلکہ۔۔۔ بڑی خبرآگئی
نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کیلئے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کردی،اپیل میں تاخیر کے ذمہ دار نوازشریف قرار

نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کیلئے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کردی،اپیل میں تاخیر کے ذمہ دار نوازشریف قرار

نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کیلئے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کردی،اپیل میں تاخیر کے ذمہ دار نوازشریف قرار


اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نیب نے حدیبیہ پیپرملزکیس کھولنے کیلئے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کردی،درخواست نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرعمران الحق نے دائر کی جس میں اپیل تاخیرسے دائرکرنے وجہ نوازشریف کو قراردیا گیا ہے،درخواست میں کہاگیا ہے کہ نوازشریف بطورچیف ایگزیکٹواپیل دائرکرنے کے معاملے پراثراندازہوئے،سابق وزیراعظم نے اپیل دائرنہ کرنے کیلئے اثرروسوخ استعمال کیا، سپریم کورٹ نیب اپیل کاماضی کے عدالتی فیصلوں کی روشنی میں جائزہ لے۔ 

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلاشبہ ملزم قانون کافیورٹ چائلڈہوتاہے،شکایت کنندہ کوبھی انصاف سے محروم نہیں رکھاجاسکتا،دوبارہ تحقیقات سے روکناانصاف سے روکنے کے مترادف ہے، عدالت کیس اورانصاف کوہونے والے نقصان کاازالہ کرے،درخواست میں عدالت سے اپیل دائرکرنے میں تاخیرکااعتراض ختم کرنے کی استدعاکی گئی ہے۔
تین فٹ کا دولہا ساڑھے تین فٹ کی دلہن بیاہ لایا

تین فٹ کا دولہا ساڑھے تین فٹ کی دلہن بیاہ لایا

تین فٹ کا دولہا ساڑھے تین فٹ کی دلہن بیاہ لایا


گجرات (ویب ڈیسک)تین فٹ کے ٹائیگر کاشف عرف کاشی ڈان نے ساڑھے تین فٹ کی ہما سے شادی کرلی۔باراتی گجرات سے شادیوال تک ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے نظر آئے۔جسم پر شیروانی، سر پر کلا، پاﺅں میں کھسہ پہنے کاشف عرف کاشی ڈان توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔چوک ماہنا گجرات کے رہائشی، تحریک انصاف کے کارکن، 3فٹ کے ٹائیگرکاشف اور عرف کاشی ڈان کی شادی شادیوال کی رہائشی ساڑھے تین فٹ کی ہما سے ہو گئی۔ 

ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں 

دھوم دھام سے شاد ی کی تقریب کے بعد 28سالہ دولہا اپنی 26سالہ دلہنیا ہما کا ہاتھ تھامے نئے سفر پر روانہ ہو گیا، بارات میں آئے مہمان ننھے منھے دولہا کاشی ڈان کیساتھ سیلفیاں بھی بناتے رہے۔سالوں بعد اپنی شادی کی خواہش پوری ہو نے پرٹائیگرخوشی سے پھولے نہیں سما رہاتھا۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان تو شادی تقریب میں نہ آسکے مگر ان کی جگہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنما عثمان دھدرا پھولوں کا گلدستہ تھامے نوبیاہتا جوڑے کو مبارکباد دینے تقریب میں پہنچے۔
احسن اقبال اور نثار میں تلخ کلامی , سابق وزیر داخلہ اٹھ کر چلے گئے

احسن اقبال اور نثار میں تلخ کلامی , سابق وزیر داخلہ اٹھ کر چلے گئے

    احسن اقبال اور نثار میں تلخ کلامی , سابق وزیر داخلہ اٹھ کر چلے گئے

اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیراعظم نواز شریف نے احسن اقبال اور چودھری نثار کے بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا بیان بازی سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہوئی،اجلاس کے دوران احسن اقبال اور چودھری نثار کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ، خواجہ آصف کے ٹوکنے پر چودھری نثار غصے میں اٹھ کر کمرے سے چلے گئے ، طارق فضل چودھری اور ڈاکٹر آصف کرمانی انہیں منا کر واپس لائے ،نواز شریف نے دونوں رہنماﺅں کو پارٹی نظم و ضبط کی پابندی کی ہدایت کی۔
سبی کے علاقے سانگان میں سوئپنگ کے دوران بم دھماکا،2 ایف سی اہلکار شہید،3 زخمی

سبی کے علاقے سانگان میں سوئپنگ کے دوران بم دھماکا،2 ایف سی اہلکار شہید،3 زخمی

سبی کے علاقے سانگان میں سوئپنگ کے دوران بم دھماکا،2 ایف سی اہلکار شہید،3 زخمی

سبی (ڈیلی پاکستان آن لائن)سبی میں بم دھماکے میں 2 ایف سی اہلکار شہیداور 3 زخمی ہو گئے ،نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے مطابق دھماکا سانگان کے علاقے میں اس وقت ہوا جس ایف سی اہلکار سوئپنگ کر رہے تھے ،دھماکے میں 2 ایف سی اہلکار شہیداور 3 زخمی ہو گئے ،دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا۔